Orhan

Add To collaction

غلط فہمیاں

غلط فہمیاں
از حورین 
قسط نمبر10

عیشاء چلو بھی اب یہاں سے وہ اسے وہاں کھینچ کے سائیڈ پے لے آئی 
کیا یار حوریہ لے کیوں آئی ۔اس نے منہ بنا کے کہا 
کیوں اب تو وہاں کیسے دیکھ رہی تھی جبکہ وہ تو جا چکا تھا اور دیکھا تھا کیسے گھور گھور کے دیکھ رہا تھا ۔۔۔لڑکیوں کو ۔اس نے خود کو گھورنے والی بات گول کر دی 
ہاں ہاں کن لڑکیوں کو دیکھ رہا تھا وہ بھی دیکھا تھا میں نے ۔اس نے اسے دیکھ کے کہا 
کیا کیا مطلب ہے تمہارا ہاں؟ ۔
وہی جو ہے کہ ۔اس نے بات ادھوری چھوڑ دی 
کہ کیا ۔اس نے غصے سے اسے دیکھتے پوچھا 
یہی کے لندن کے مشھور بزنس مین زارون علی 
بس چپ کر جاؤ عیشاء پتا نہیں کیسا چھچھورا ،ٹھرکی انسان ہے وہ ۔اس نے سخت لہجے میں کہا 
اچھا اچھا زیادہ غصہ مت ہو چل چلیں کافی ٹائم ہو گیا ہے 
ہاں چل ۔اور وہ دونوں اپنے گھروں کو چل دیں 
💞💞💞💞
وہ جب گھر پوھنچی تو اسے شہناز بیگم سے وہاج کے آنے کا پتا چلا آج وہ چھ ماہ بعد آ رہا تھا گھر پاکستان سے 
تو وہ جلدی امان صاحب کے ساتھ اسے ایئر پورٹ سے لانے کو تیار ہوئی  اور ان کے ساتھ چل دی 
💞💞💞💞
وہاں پوھنچ کے وہ اسکا انتظار کرنے لگے اور کچھ ہی دیر بعد وہ انھیں نظر آیا اور انھیں دیکھ کے وہ بھی انکی جانب بڑھا 
السلام و علیکم بابا ۔وہاج نے اگے بڑھ کے امان صاحب کے گلے لگتے کہا 
وعلیکم اسلام بیٹا کیسے ہو ۔انہوں نے پیار سے پوچھا 
جی بابا میں ٹھیک ہوں گھر میں سب کیسے ہیں ۔اس نے ان سے الگ ہوتے پوچھا 
سب ہیں برخوردار  چلو تمہاری ماں انتظار کر رہی ہے گھر۔ وہ یہ کہتے گاڑی کی جانب گئے 
ہاں تو تم کیسی ہو ۔اس نے حوریہ کی جانب مڑتے کہا 
وہ جو خاموش کھڑی تھی ایک دم چونکی 
ہہ ہاں میں ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں 
میں تمہارے سامنے ۔اور ویسے تم نے ایک بھی کال یا میسج نہیں کیا کیوں 
وہ بس ویسے ہی 
ویسے ہی کیوں 
ایسے ہی ویسے ہی اب چلیں ماما گھر انتظار کر رہیں ہیں آپکا ۔وہ یہ کہتے جلدی جلدی سے گاڑی کی جانب گئی جبکہ اسکی جلد بازی پےوہ مسکرایا 
 💞💞💞💞
کشش ویسے ہی ادھر ادھر ٹہل رہی تھی 
اسے گئے ہوئے شام ہو چکی تھی ناشتے کے کچھ دیر بعد سے وہ گیا تھا اور اب تک نہ آیا اس نے پھر کچھ بنانے کا سوچا اور کھانا بنایا اس کے بعد اس نے کوئی فون ڈھونڈنے کا سوچا 
تو اسے لاؤنج میں ہی ptcl کا فون نظر آیا اور اس نے گھر بات کرنے کا سوچا اسے سب بہت یاد آ رہے تھے سب کیسے ہونگے یہی سوچتے اس نے نمبر ملایا لیکن تین چار بار کال کرنے کے بعد بھی اٹینڈ نہیں کی گئی تو وو مایوس ہو کے بیٹھ گئی اور رونے لگی 
پھر کچھ دیر بعد اسے بیل سنائی دی تو وہ دروازہ کھولنے گئی اور پوچنے پے پتا چلا زارون تو اس نے جلدی دروازہ کھولا اور اندر آ کے اسے نظر انداز کر کے اپنے کمرے میں گیا 
اب وو مشکل میں تھی کے جائے یا نہیں اس سے کھانے کا پوچھنے پھر آخر کار ہمت کر کے گئی اور دروازہ نوک کیا 
آ جاؤ ۔اسے پتا تھا کہ یہاں وہی ہے اس کے علاوہ تو وہ اس نے اجازت دی تو وہ ڈرتے ذرا سا اندر گئی ایک قدم اندر رکھ کے پوچھا 
کھ ۔۔کھانا ۔۔لاؤں ۔اس نے پوچھا 
ہم لے اؤ ۔اسے کچھ حیرانی تو ہوئی پر پھر اسے لانے کو کہا 
کچھ دیر بعد وہ کہاں لائی اس کے لئے اور ٹیبل وے رکھ کے جانےلگی تو اسکی آواز پے رکی
دیکھو مجھے جھوٹ سے سخت نفرت ہے ۔اس نے سرد لہجے میں کہا جبکہ اسکی بات سن کے وہ حیران ہوئی  کے وہ یہ اس سے کیوں کہ رہاہے  
تم نے کسی کو کال کی تھی آج 
ننن ۔۔۔نہیں ۔۔۔اس نے اچانک کہا 
ہمم ۔وہ یہ کہتا اٹھا اور اس کے پاس آیا اور اچانک اسکا وہی بازو جس ممیں گولی لگی تھی اسے سختی سے پکڑ کے کہا جبکہ کشش کے منہ سے اچانک آہ نکلی کیوں کے وہ زخم ابھی ظاہر سی بات تازہ ہی تھا 
مینے تمہیں کہابھی تھا کھ میں جھوٹ سے سخت نفرت کرتا ہوں میں خود پے بہت کنٹرول کر رہا تھا کل سے میں تمہیں تقلیف نہ دوں لیکن لگتا ہے اب اسکی ضرورت ہہے ۔اسکی بات سن کے آنکھوں سے بہنے لگے پہلے ککیہ کم تکلیف دی تھی جو وہ یہ کہ رہا تھا جب اس نے اسکی تھر دیکھا تو وہ وہ دنگ رہ گئی اسکی آنکھیں ضبط سے لال ہو رہیں تھیں 
وہ اسے اسی بازو پکڑ ے اپنے ساتھ کھینچ کے لایا اور ایک کمرے کی طرف بڑھنے لگا جبکہ اسکا مطلب سمجھ کے وہ اور شدت سے رونے لگی اور اسکی منتیں کرنے لگی
 پل پلز ننن نہیں میں آیندہ ن نہیں کر کروں گی  ۔رونے کی وجہ سے وہ اٹک اٹک کے بولی جبکہ وہ بھرا ہو چکاتھا اور اس کے چہرے پے چٹانوں کی سی سختی تھی 
پلز نہیں مجھے معاف کر دیں ۔جب وہکمرے کے باہر آ کے رکا تو وہ گڑگڑانے لگی لیکن اس نے اسکی نہیں سنی اور اسے اس اندھیرے کمرے میں پھینک کے چلاگیا
💞💞💞💞
کمرےمیں بلکل اندھیرا تھا اور وہ اوندھے منہ زمین پے گری تھی 
اس نے اس کی کتنی منتیں کی تھی کتنا گڑگڑای تھی وہ اس کے سامنے لیکن اس بے حس کو کوئی فرق نہیں پڑا اور چھوٹی سی غلطی کی اسے اتنی بڑی سزا دی کہ کمرے سے نکال یہاں اس اندھیرے کمرے میں بند کر دیا جب کہ وہ جانتا ہے اسے فوبیا ہے   
اب وہ روتے ہوئے دروازہ بجانے لگی 
کھولو دروازہ کھولو پلزز مجھے نکالو یہاں سے ۔اور وہ سکون سے اپنے کمرے میں بیٹھا کھانا کھانے ممیں مصروف تھا جو کہ ابھی وہ ہی اس کے کمرے میں لائی تھی 
کافی دیر دروازے بجانے وہ وہیں بیٹھ گئی اور ہیچکیوں سے رونے لگی 
کچھ دیر بعد اس نے پھر کوشش کی کہ شاید اسے رحم آجائے لیکن اب اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے اس کا دم گھٹ رہا ہے پھر بھی اس نے مشکل سے دروازہ بجانے کی کوشش کی لیکن اس کی سننے والا کوئی نہیں تھا اور کچھ دیر میں ہوش و خرد سے بے گانه ہو گئی 

   1
0 Comments